یہ دنیا کی کمسن ترین نوبل انعام یافتہ لڑکی کی کہانی ہے۔ جس نے درندہ صفت انسانوں کے درمیان رہ کر انکے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور پھر اس کی سزا کے طور پر سر میں گولی کھائی۔ ایک ایسی لڑکی جس کی ہمت اور بہادری تمام دنیا کے لیے باعث فخر ہے جبکہ اس کے اپنے لوگ آج بھی اس سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ اس دور کی کہانی ہے جب پاکستان کے شمالی علاقہ جات دہشت گردوں کے زیر تسلط تھے اور حکومتی رٹ تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ ایسے میں ایک سکول میں پڑھنے والی بچی نے آواز اٹھائی اور اس کی آواز بین الاقوامی ایوانوں کو لرزا گئی۔ قلم اور کتاب کو ہتھیار بنانے والی یہ لڑکی بعد ازاں پوری دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ایک روشن مثال ثابت ہوئی۔