جندر اختر رضا سلیمی کا ایک علامتی اور تہذیبی زوال پر مبنی ناول ہے جو روایت اور جدیدیت کے درمیان کشمکش کو بیان کرتا ہے۔ یہ کہانی صرف ایک فرد کی نہیں بلکہ ایک پوری تہذیب کی شکست و ریخت کی کہانی ہے جو مشینی ترقی کے ہاتھوں اپنی قدیم روایات کھو چکی ہے۔ ناول کا مرکزی کردار ایک ایسا شخص ہے جو قدیم چکی یعنی جندر کا وارث ہے، جہاں پانی کی قوت سے آٹا پیسا جاتا تھا۔ یہ جندر نہ صرف اس کا ذریعہ معاش ہے بلکہ اس کی زندگی اور شناخت کا حصہ بھی ہے۔ تاہم، وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ جب گاؤں میں مشینی چکی آ جاتی ہے، تو اس کی جندر غیر متعلق ہو جاتی ہے۔ جندر صرف ایک داستان نہیں بلکہ وجود، شناخت اور زندگی کے پوشیدہ پہلوؤں کی جستجو ہے۔ یہ ناول اردو ادب میں ایک منفرد تجربہ اور فکری گہرائی کا حامل ہے۔