یہ ایک پرتجسس اور پیچ دار کہانی ہے۔ کہانی اپنے آپ میں ایک تاریخی پس منظر بھی رکھتی ہے اور قدیم تہذیب کے کچھ نمونے بھی پیش کرتی ہے۔ واقعات کا پھیر اور پل پل بدلتی صورت حال کہانی کی اصل روح ہے۔ اس ناول میں ایک اخلاقی سبق بھی پوشیدہ ہے جو مصنفہ کی تقریباً ہر کہانی کی بنیاد ہوتا ہے۔ کہانی کا اختتام ایسے انداز میں ہوتا ہے کہ جیسے کہانی ابھی باقی ہو لیکن یہاں دراصل مصنفہ قاری کو کچھ خود سے سوچنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔