قبضِ زماں میں ہمیں اصحاب کہف کی طرز کی ایک داستان سننے کو ملتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اصحاب کہف والے واقعے میں سارا وقت سوتے ہوئے گزرتا ہے جبکہ قبض زماں میں ایک آدمی اپنے ہوش و حواس میں صدیوں کا سفر طے کرتا ہے۔ اس ناول میں شمس الرحمن فاروقی نے وقت کے فلسفے کو نہایت گہرائی سے سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ کہانی میں کرداروں کے ذریعے یہ بتایا گیا ہے کہ وقت کس طرح انسان کے شعور اور لاشعور کو متاثر کرتا ہے اور ماضی کے واقعات کیسے حال اور مستقبل کو شکل دیتے ہیں۔ اس ناول میں تاریخی اور ذاتی یادوں کا امتزاج فاروقی کے منفرد اندازِ بیان کا عمدہ نمونہ ہے۔