یہ کتاب مشہور فلسفی برٹرینڈ رسل کی تصنیف سے ماخوذ ہے۔ نصابی کتب کس طرح کسی ریاست کے عوام کی ذہن سازی کرتی ہیں۔ کیسے ان کتب کی مدد سے ایک مخصوص بیانیہ اور نظریہ عام لوگوں کے ذہنوں میں راسخ کیا جاتا ہے، یہ سب اس کتاب کا موضوع ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے ہمیں بخوبی علم ہو جاتا ہے کہ بحیثیت قوم ہم اس قدر تنزلی کا شکار کیوں ہیں اور یہ خطہ سماجی اور معاشی حوالے سے ترقی کیوں نہیں کر رہا۔ یہ تصنیف ہر اس قاری کے لیے ہے جو ریاستی بیانیے سے ہٹ کر کچھ سوچنا اور سمجھنا چاہتا ہے۔